۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
حضرت زہراء (س) کی شہادت کے موقع پر حرم امام رضا(ع) میں مجالس و عزاداری کا انعقاد

حوزہ/ دختر پیغمبر اسلام(ص) بی بی دو عالم حضرت فاطمہ زہراء (س) کے ایّام شہادت کی مناسبت سے حرم امام علی رضا علیہ السلام کے مختلف صحنوں اور رواقوں میں مجالس و عزاداری کا انعقاد کیا گیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حرم امام رضا(ع) کے اطراف میں واقع تمام سٹرکوں پرشہادت کی مناسبت سے سیاہ بینر نصب کئے گئے ہیں،حرم امام رضا(ع) کے داخلی دروازوں اور صحنوں میں بھی سیاہ پردے لگائے ہیں اس کے علاوہ شہادت کی مناسبت سے امام رضا(ع) کے گنبد مطہر کے سبز پرچم کو اتار کر سیاہ پرچم لگایا گیا ہے۔

شب شہادتِ سیدہ کائنات حضرت زہراء(س) کا مرکزی پروگرام حرم رضوی کے رواق امام خمینیؒ میں منعقدہوا جس میں سینکڑوں کی تعداد میں عزاداروں اور سوگوارں نے شرکت کی۔

اردو زبان زائرین کے لئے مجلس عزاء کا پروگرام حرم امام رضا(ع) کے رواق دارالرحمہ میں منعقد ہوا، جس میں حجت الاسلام والمسلمین سید تحریرعلی نقوی نے خطاب کیا۔

حجت الاسلام والمسلمین سید تحریر علی نقوی نے ایّام فاطمیہ اور ایّام عاشورا کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ معصوم فرماتے ہیں کہ اگر عاشورا کا دن ہم اہلبیت(ع) کے لئے سخت ترین دن تھا تو حضرت زہراء (س) کی شہادت کا دن ہمارے لئے تلخ ترین دن ہے ۔

انہوں نے حضرت فاطمہ زہراء(س) کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ پیغمبر گرامی اسلام (ص) ؛جناب سیدہ کائنات حضرت زہراء (س) کا تعارف کرتےہوئے میں فرماتے ہیں کہ ’’فاطمۃ بضعۃ منی‘‘ فاطمہ(س) میرا ٹکڑا ہیں، یعنی پیغمبر اسلام(ص) یہ بتانا چاہتے تھے کہ میری تمام صفات کی جھلک میری بیٹی فاطمہ(س) میں پائی جاتی ہیں۔

خطیب مجلس نے کہا کہ جب کوئی شخص کسی کو تحفہ دینا چاہتا ہے تو وہ اپنی حیثیت و استطاعت کے مطابق دیتا ہے اور خداوند متعال نے جب چاہا کہ اپنے حبیب محمد مصطفیٰ(ص) کو تحفہ دیں تو فرمایا’’ انا اعطیناک الکوثر‘‘ ، کوثر یعنی خیر کثیر، خیر محض۔

حضرت فاطمہ وہ خیر کثیر ہیں جس کی عنایاتیں، سخاوتیں جس کی کرامتیں جس کی ذرہ نوازیاں جاری و ساری ہیں لیکن ان میں ذرہ برابر بھی کمی نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم پر کوئی مشکل گھڑی آتی ہے تو ہم اللہ کو معصومین (ع) کا واسطہ بناتے ہیں تاکہ ہماری مشکل جلد از جلد حل ہو، کیونکہ اہلبیت اطہار(ع) کے وسیلہ سے ہی ہمیں سب کچھ ملتا ہے ، شاعر آل محمد(ص) میرانیس اسی حوالے سے فرماتے ہیں:
پانچ تن کا واسطہ دے کر انیس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے جو چاہا خدا سے پالیا

انہوں نے کہا کہ امام معصوم (ع) فرماتے ہیں کہ جب ہم معصوم ہستیوں کو مشکلات درپیش ہوتی ہیں تو ہم اپنی ماں زہراء (س) کو وسیلہ قرار دیتے ہیں۔مجلس کے اختتام پر کے مشہور نوحہ خوان جناب شادمان رضا نے نوحہ خوانی کی ۔

قابل ذکر ہے کہ سیدہ عالم نے اپنے والد بزرگوار رسولِ خدا کی وفات کے 3 مہینے بعد تیسری جمادی الثانی سن ۱۱ ہجری قمری میں اس دنیا سے رحلت فرما گئیں . آپ کی وصیّت کے مطابق آپ کا جنازہ رات کو اٹھایا گیا .حضرت علی علیہ السّلام نے تجہیز و تکفین کا انتظام کیا . صرف بنی ہاشم اور سلیمان فارسی(رض)، مقداد(رض) و عمار(رض) جیسے مخلص و وفادار اصحاب کے ساتھ نماز جنازہ پڑھ کر خاموشی کے ساتھ دفن کر دیا ۔

جنت البقیع میں جو آپ کے روضہ مبارک کا نشان تھا اسے 8 شوال سن 1344ھجری قمری میں ابن سعود نے دوسری قبور اہلیبیت علیہ السّلام کے ساتھ منہدم کرا دیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .